زندگی ایک سفر ہے جس کا آغاز ہماری پیدائش کے وقت ہی ہو جاتا ہے، بے شک اس سفر کے شروع ہونے میں ہماری اپنی مرضی شامل نہیں ہوتی لیکن ہمیں یہ سفر ہر حال میں پورا کرنا ہوتا ہے۔ اس سفر کی نوعیت، مقاصد، حالات اور رخ مرتب کرنا کسی حد تک ہمارے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ ابتدائے سفر میں ہم اپنے پہلے سے موجود ہمسفروں یعنی اپنے والدین اور قریبی اقارب پر کافی حد تک انحصار کرتے ہیں اور ان کا رویہ، سوچ و نظریات کافی حد تک ہم پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ یہ لوگ ہمارے لئے بہت اہم ہوتے ہیں۔ ہمیں بہت کچھ سکھاتے ہیں کچھ باتوں سے ہم خوش ہوتے ہیں اور کچھ سے نالاں رہتے ہیں، بحرحال یہ ہمارے خیر خواہ ہوتے ہیں اور ہمیشہ ہماری بہتری چاہتے ہیں۔ ہر شخص اپنے اندر ایک انفرادیت لیے ہوتا ہے اور ہمیں زندگانی کے سفر میں ان سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے۔ہم ان کےتجربات سے سبق سیکھتے ہیں، محبت، رواداری، قربانی، ایثار اور اخلاص کے جذبات سے آگاہ ہوتے ہیں، اور ہم وہی کچھ بنتے چلے جاتے ہیں جو ہمارے والدین، رشتے دار، بہن بھائی اساتذہ اور ہم جولی ہمیں بنانا چاہ رہے ہوتے ہیں۔
شروع میں تو ہمیں یوں لگتا ہے کہ جیسے یہ لوگ ہمیشہ ہمارے ہمسفر رہیں گے اور ہماری ان کے بغیر کوئی حیثیت اور وجود ہی نہیں ہے، پھر زندگی کے سفر میں مسافروں کا اضافہ ہونے لگتا ہے بعض اوقات جگہ تنگ ہو جاتی ہے اور اور انتہائی جدوجہد کرکے ہمیں اپنی جگہ خود بنانی پڑتی ہے۔ زندگی کے سفر کی راہیں ھمیشہ پُرسکون اور ہموار نہیں رہتیں بلکہ بسا اوقات ہچکولے کھاتی، بل دار اور دشوارگزار بھی ہو جاتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ انسان بار بارگر کر اٹھ کر اپنے آپ کو کتنا سنبھال سکتا ہے۔ ہر ایک کا سفر اور راستہ الگ الگ اور اپنا اپنا ہوتا ہے۔ اس کی زندگی کے تجربات مختلف ہوتے ہیں۔ انسان پھر اپنے آپ سے آگاہی حاصل کرنے لگتا ہے اپنے آپ کو پہچان کر اپنے آپ سے محبت کرنے لگتا ہے۔
ہم زندگی کے سفر میں بہت سے لوگوں سے ملتے ہیں۔ ہر کوئی اپنا اپنا کردار نبھا رہا ہوتا ہے، پھر زندگی کے سفر میں بچھڑنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے ہمارے کچھ رشتے دار حتٰی کہ والدین بھی ہمارا ساتھ چھوڑ کر جانے لگتے ہیں اور ساتھ ساتھ ہماری زندگی میں کچھ نئے مسافر بیوی، شوہر، اولاد اور کچھ نئے رشتوں کی صورت میں شامل ہونے لگتے ہیں۔ بچھڑنے کے عمل میں کچھ کے چلے جانے سے زندگی پہ وقتی اثر پڑتا ہے اور دل جلد بہل جاتا ہے لیکن کچھ لوگوں کی جدائی ایک ایسا مستقل خلا چھوڑ جاتی ہے جو کسی طرح پُر ہونے کو نہیں آتا۔
ہماری زندگی کا سفر خوشیوں، غموں، حیرت، توقعات، ملاقات، جدائی، محبت و نفرت ہر قسم کے جذبات پر مبنی ہوتا ہے یہ کبھی بھی ہر لحاظ سے مکمل نہیں ہوتا۔ ہر مسافر ہمارے ساتھ اور ہم ہر مسافر کے ساتھ بہترین رویہ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس بات سے لاعلم ہوتے ہیں کہ سفر میں کب ساتھ چھوٹ جائے گا یہاں تک کہ ہم خود کے سفر کی انتہا بھی نہیں جانتے اور پھر ہم چلے جاتے ہیں اور ہماری جگہ کوئی اور لے لیتا ہے۔
سو زندگانی کے سفر کو خدا کی طرف سے ایک نعمت سمجھتے ہوئے بھرپور گزارئیے۔ زندگی میں اپنا مقصد اور نصب العین مرتب کیجئے۔ ہر ایک کو یہاں اپنی انفرادیت کی جنگ خود لڑنی ہوتی ہے۔ اپنی بنیاد کو پکڑے رکھیں اور اپنی ذات کو پہچانیں۔ سفرِ زندگی میں تبدیلی سے نہ گھبرائیں کہ تبدیلی ہمیشہ بہتری کے لیے ہوتی ہے۔ کوئی بھی تجربہ کرنے، کچھ بھی سیکھنے کے لیے کبھی دیر نہیں ہوتی۔ اپنا اعتماد بحال رکھیں اور یاد رہے کہ کسی کو تکلیف دیئے بغیر یا کسی کا راستہ کاٹے بغیر سب کچھ حاصل کرنے کی چاہ میں کوئی برائی نہیں ہے۔ خواب دیکھیں، تصورات رکھیں اور ان کو پورا کرنے کی بھرپور کوشش کریں اس سلسلے میں اگر آپ کو لالچی بھی ہونا پڑے تو کوئی مضائقہ نہیں ہاں البتہ چوائس ضرور رکھیں یعنی کسی ایک چیز کے نہ مل جانے سے آپ کی زندگی ختم نہیں ہوجاتی، جستجو جاری رکھیں۔ ملنے والی سہولتوں سے استفادہ حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اپنی گزری ہوئی زندگی ہر پچھتائیں نہیں بلکہ اس سے سبق حاصل کریں۔ بےشک آپ کے والدین اور دوسرے لواحقین کا آپ پر بہت زیادہ حق ہے لیکن اپنے راستے کا انتخاب آپ اپنی سوچ اپنے نظریات اور اپنی پسند کے مطابق خود کریں۔ اپنی زندگی پُر اعتماد طریقے سے گزاریں، زندگی میں رِسک لینے کا حوصلہ رکھیں آپ کو جس مقصد کی تلاش ہے وہ مقصد خود تلاش کرتا ہوا آپ تک پہنچ جائے گا۔
بسا اوقات آپ کو اپنے محنت کا ثمر نہیں ملتا لیکن کوشش ترک نہ کریں، ناکامیوں سے نہ گھبرائیں۔ آپ کے ارد گرد کے لوگوں کے آپ پر بہت اثرات ہوتے ہیں سو انتخاب کرتے وقت سوچ سمجھ اور عقلمندی کا مظاہرہ کریں۔ مثبت اور درست لوگوں کے ساتھ رہیے۔ آپ سب لوگوں کو خوش نہیں رکھ سکتے تو حالات سے سمجھوتا، مسکرانا اور زندگی کی اونچ نیچ کو برداشت کرنا سیکھیں حتٰی کہ ناکامیوں سے گھبرانے کی بجائے ان سے سبق حاصل کریں آپ ہر ایک کے حالات کو نہیں سمجھ سکتے، بس اتنا جان لیں کہ زیادہ تر لوگ وہی دیتے ہیں جو انہیں ملتا ہے یا جتنا ان کا ظرف ہوتا ہے تو کسی کی ذات کو اپنے اوپر اس حد تک اثر انداز نہ ہونے دیں کہ آپ کی اپنی شخصیت ہی مسخ ہو جائے۔
زندگی کو اتنا سستا نہ سمجھیے کہ مصائب، زندگی کی مشکلات اور لوگوں کے تلخ رویوں کی وجہ سے آپ اسے ہار دیں۔ زندگی ایک ہی بار ملتی ہے، یہ صرف اور صرف اس رب کی امانت ہے جس نے اس کائنات کی کسی بھی شے کو بیکار نہیں بنایا، شکر ادا کریں کہ آپ سے محبت کرنے والا کوئی عام نہیں بلکہ اس کائنات کا رب ہے۔
زندگی کے سفر میں بہترین رویہ رکھیے محبت رواداری اور دوسروں کی غلطیوں کو نظر انداز کرنا سیکھیے اور اپنے پیچھے حسین یادیں وتجربات چھوڑ کر جائیں، ان لوگوں کے لیے جنہوں نے زندگی کے اس سفر کو آگے لے کر جانا ہے۔