حسد و کینہ، غصہ و نفرت کے احساسات ایسے جذبات ہیں جو بجائے کسی اور کے آپ کی اپنی ہی ذات کو نقصان پہنچانے کا موجب ہوتے ہیں۔ کیونکہ آپ جب بھی کسی مثبت یا منفی رویے سے دوچار ہوتے ہیں تو یہ رویہ صرف آپ کے خیال اور دماغ تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ انسانی سسٹم کے تحت یہ آپ پر جسمانی طور پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ ہر قسم کے ھیجانات ذہن کے ساتھ ساتھ نفسیاتی اور جسمانی تبدیلیوں کا بھی باعث ہوتے ہیں۔مثبت خیالات تو ظاہر  ہے آپ پر اچھے اثرات  ہی مرتب کرتے ہیں جیسے جب آپ خوش ہوتے ہیں یا آپ محبت کے جذبات میں ہوتے ہیں تو یہ آپ کے لیے  خوشی، سکون، راحت اور طمانیت کا باعث ہوتے ہیں ۔ لیکن  منفی جذبات جیسے حسد و کینہ کو ہی لیجئے آپ کسی کی دولت ، جائیداد ، اولاد یا حسب و نسب سے حسد کررہے ہیں یا کسی کے خلاف بغض و کینہ دل میں رکھے ہوئے ہیں تو اس سے اس شخص کو توکوئی فرق نہیں پڑے گا البتہ آپ کڑھ کڑھ کے ڈپریشن اور مختلف جسمانی و ذہنی بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہی حال نفرت اور غصہ کا ہے، بےشک آپ ان جذبات کا اظہار اس شخص کے سامنے بھی کردیں جس سے آپ کو نفرت ہے تو اس کا ردعمل وقتی  ہوگا کہ وہ آپ کی نفرت محسوس کرکے رنجیدہ ہو جائے گا یا آپ سے دور ہو جائے گا , اسی طرح آپ  غصے کے اظہار میں گالی گلوچ مارپیٹ یا تخریب کاری کریں تو وہ معاشرے کے لیے نقصان دہ اور ناقابل قبول ہوگا خود آپ کی اپنی شخصیت کے لئے  جوابی حملے کی صورت میں جسمانی تکلیف ورنہ شرمندگی اور ندامت کا باعث رہتا ہے۔ جس پر آپ غصے کا اظہار کر رہے ہیں اس کا ری ایکشن بھی بعض اوقات وقتی ہوتا ہے لیکن یہ منفی جذبات آپ کے ذہن کے ساتھ ساتھ آپ کے جسم کے تقریبا ہر حصے پر اثر انداز ہوتے ہیں ،آنکھوں کی پتلیوں کا پھیلنا،نتھنوں کاپھڑپھڑانا، پسینہ آنا،حلق اور منہ کاخشک ہو جانا،جسم کا کانپنا ،کانوں سے دھواں نکلتا محسوس ہونا، نبض اور سانس کی رفتار میں تیزی اور اسکے ساتھ ساتھ دوران خون کا بڑھ جانا، خدانخواستہ دماغ کی کسی شریان کا متاثر ہونا، برین ہیمرج یا فالج ہو جانا، دل پر دباؤ بڑھنا اور بعض اوقات شوگر  کے مرض کا موجب بھی منفی جذبات ہوتے ہیں ۔اور پھر انہیں ہیجانی کیفیات پر قابو پانے کے لیے ایک وقت درکار ہوتا ہے اور یہ کیفیت ختم ہو بھی جائے تو پھر بھی وہ اپنے اثرات آپ پر چھوڑ دیتی  ہے اور اگر یہ کیفیت دیر تک رہے تو کبھی نہ ختم ہونے والے جذبے کی شکل اختیار کر لیتی ہے اور آپ کی شخصیت کا حصہ بن جاتی ہے

 ہیجانات کا اظہار فرد کا ذاتی فیصلہ ہوتا ہے کہ آخر وہ کس قدر صبراور برداشت کر سکتا ہے، کتنی جلدی مشتعل ہوتا ہے یا احساسات کو کس قدر دبا سکتا ہے لیکن ان جذبات کا اظہار انسان کو ذہنی دباؤ سے بچانے، کرداری توازن بحال رکھنے اور نفسیاتی صحت قائم رکھنے کے لئے بے حد ضروری ہے۔ ویسے دیکھا جائے تو بعض اوقات یہ احساسات اور ہیجان ہمارے مستقبل کے کردار  میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں اور ان سے حاصل ہونے والی معلومات سے مستفید ہوکر آئندہ کے لائحہ عمل میں بہتری کی جاسکتی ہے ۔

سو جہاں تک ہو سکے اللہ کی دی ہوئی نعمتوں پر شاکر ہوں، اپنے احساسات و خیالات پہ قابو رکھنا سیکھیں اور ہر شخص کو اس کی طبیعت کے مطابق مارجن دیں  آپ نے سب کا ٹھیکہ تو نہیں لے رکھا  ہاں اپنا ٹھیکہ ضرور لیا ہے ۔

خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں