کہیں بھی جائیں کچھ چیزیں اپنے بیگ میں رکھیں۔ جیسے ہئیر برش ، بلیڈ ، ٹوتھ برش ، نیل کٹر اور تولیہ وغیرہ۔
لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنے گھر میں بھی ایک صاف ستھرا بہترین حالت میں ہئیر برش، نیل کٹر اور تولیہ مہمانوں کے لئیے خاص کر رکھیں۔ تاکہ اگر کوئی مہمان اپنی یہ چیزیں اپنے ساتھ لے کر آنا بھول جائے تو آپ بغیر کسی کوفت کے اس کو یہ سامان فراہم کر سکیں۔
ہمارے یہاں بہت سارے لوگ دوسروں کا کنگھا، تولیہ یا نیل کٹر استعمال کرنے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کرتے۔ بلکہ ایسے لوگ بھی دیکھے گئے ہیں جو دوسروں کا ٹوتھ برش استعمال کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں سمجھتے۔ کم علمی کا یہ عالم ہے کہ ان اشیاء کو ذاتی اشیاء ہی نہیں سمجھا جاتا۔
اگر کوئی شخص اپنی ان اشیاء کو استعمال کرنے سے منع کر دے تو سمجھا جاتا ہے کہ انکار کرنے والے کو ہم سے محبت نہیں۔ یا ہم سے گھِن کرتا ہے۔ اور پھر ایسی صورت میں خفگی کا اظہار بھی کیا جاتا ہے۔
یہ تو آپ سب کو معلوم ہے کہ ہم اپنی صحت کا کتنا خیال رکھتے ہیں۔ ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو ہر چھ ماہ بعد اپنا معائنہ کروانے کے لئیے کسی معالج سے رجوع کرتے ہیں۔ یا کسی لیبارٹری میں جاتے ہیں۔
بھئی ہمارا حال تو یہ ہے کہ اگر کوئی شخص ٹیسٹ کروانے چلا جائے اور رزلٹ نارمل (نیگٹیو) ہو تو ہم کہتے ہیں کہ خوامخواہ ہی پیسے خرچ کئیے۔ بیماری تو کوئی نکلی نہیں۔
ہم کسی کی تو کیا اپنی بھی گارنٹی نہیں دے سکتے کہ ہم مکمل صحت مند ہیں۔ ہمیں اپنے کئی امراض کا علم تب ہوتا ہے جب بیماری اس طرح پنجے گاڑھ چکی ہوتی ہے کہ موت کے سوا کوئی راستہ نہیں بچتا۔
ایسے معاشرے میں جہاں لوگ صحت کے اصول و ضوابط سے نابلد ہوں وہاں کسی دوسرے کی زیر مستعمل اشیاء استعمال کرنے کا سیدھا سیدھا مطلب ہے “آ بیل مجھے مار”۔
چند بیماریوں کا ذکر یہاں کئیے دیتی ہوں جو چھونے یا قریب آنے سے ہی دوسرے شخص میں منتقل ہوجاتی ہیں۔ یہ بیماریاں بیکٹیریا ، وائرس ، فنگس یا پیرا سائیٹس سے پھیلتی ہیں۔
خسرہ، ٹی بی، چکن پاکس، ہیپاٹائٹس اے اور بی، فلو، ایچ آئی وی ایڈز، ہنٹا وائرس اور کرونا وائرس متعدی بیماریاں ہیں جو کسی کی مستعمل اشیاء استعمال کرنے سے با آسانی ایک سے دوسرے میں منتقل ہو سکتی ہیں۔
کوشش کریں کہ ایک گھر میں رہنے والے تمام افراد ایک دوسرے کا نیل کٹر، کنگھا، برش، تولیہ اور بلیڈ وغیرہ استعمال نہ کریں۔
جیولری کی دوکان پر جانا ہوا تو کیا دیکھتی ہوں کہ دو خواتین دھڑا دھڑ جھمکے بدل بدل کر آئینہ دیکھ رہی ہیں۔ کانوں میں کروائے جانے والے چھید اکثر و بیشتر خراب ہوتے رہتے ہیں۔ کبھی کان مصنوعی زیورات پہننے سے پک جاتے ہیں اور کبھی سونے، چاندی کے زیورات کے استعمال سے بھی انفیکشن ہو جاتا ہے۔ ان سوراخوں میں زخم ہو جاتا ہے اور کبھی کبھی ایک سیال مائع بھی رسنے لگتا ہے۔ یہ درر کرنے لگتے ہیں۔ زخم کے لحاظ سے یہ بہت ہی سینسٹو رہتے ہیں۔ کیا خبر آپ سے پہلے یہ جھمکے پہننے والی خاتون کسی متعددی اور خطرناک بیماری کا شکار ہو اور آپ جھمکوں سے ہی یہ بیماری خود کو لگوا بیٹھیں۔
اس کے لئیے میں عرض کروں گی کہ جھمکے پہننے کی بجائے صرف کانوں سے لگا کر دیکھیں۔ اور جب خرید کر لائیں تو استعمال کرنے سے پہلے ایک دفعہ سپرٹ سے اچھی طرح صفائی ضرور کریں۔
حتی الامکان ایک دوسرے کی ذاتی استعمال کی اشیاء اپنے استعمال میں لانے سے بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔ مروت میں آنے کی بجائے سائل سے معذرت کر لیں اور بتائیں کہ کہیں کہیں کئیر، ناٹ شئیر میں ہوتی ہے۔
ایک حدیث کے ساتھ بات سمیٹتے ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی بھی مسلمان کا کوئی مال اس کی خوش دلی کے بغیر دوسرے کے لیے حلال نہیں۔
آپ کہیں مہمان بن کر جاتے ہیں اور آپ کا میزبان سے تعلق بے تکلفی کا نہیں ہے۔ آپ نہیں جانتے کہ مسؤل آپ کو دل سے اجازت دے رہا ہے یا صرف مروّت میں مجبوراََ اجازت دے رہا ہے تو ایسی صورت میں چیز کا استعمال درست نہ ہو گا۔ اس لئیے اس بات کو ممکن بنایا جائے کہ جہاں تک ہو سکے سوال سے بچا جائے۔ آپ گھر میں ہیں، ہاسٹل میں ہیں یا سفر میں ہیں اپنی انتہائی ضروری چیزیں اپنے ساتھ رکھیں۔ یہ سوچ کر سُستی نہ کریں کہ کسی سے مانگ لیں گے۔ ذمہ دارانہ رویہ اختیار کریں۔ خود بھی تکلیف اٹھانے سے بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔