آج تفسیر قرآن پڑھتے ہوئے سورہ واقعہ کے دوران ٹی وی کا ایک پروگرام یاد آیا جس میں ایک اینکر صاحبہ چیخ چیخ کر کچھ مولوی صاحبانِ سے گلہ کر رہی تھی کہ جنت کا قرآن میں جہاں بھی نقشہ کھینچا گیا ہے وہاں پر یہی ذکر ہے کہ مردوں کو حوریں ملیں گی بڑی بڑی آنکھوں والی،حیادار، نظریں جھکاۓ ہوۓ ۔کہیں پر بھی عورتوں کے لئے کچھ ذکر نہیں ہے کہ انہیں کیا ملے گا۔
تو ایک تو مجھے ان محترمہ کے انداز گفتگو اور لب و لہجے پہ اعتراض ہوا کہ قرآنی آیات کو اس طرح تمسخرانہ انداز میں پیش کرنا اور یوں چلا کر گفتگو کرنا انتہائی بے ادبی کا مظاہرہ تھا
دوسرےکوئی ان محترمہ کو بتائے کہ جنت میں کس کو کیا ملے گا یہ سب اللہ کے سوچنے اور کرنے کے کام ہیں ۔ہمارے لیےاصل اور ضروری بات یہ ہے کہ ہم ایسے کام کریں کۃ جنت میں داخلہ کے اہل ہوں، اللہ اور اس کے رسول پر دل و جان سے ایمان لاکراسکے احکامات کی پابندی اور فرمانبرداری کریں، دنیا کے ساتھ ساتھ دین کے تقاضے پورے کریں، ہمیں چاہیے کہ ہم زندگی کے امتحان میں اپنے آپ کو کامیاب کرنے کے لئے کوشش کریں۔اپنے آپ کو داخلہء جنت کا اہل تو کرلیں پھر بعد کی بحث ہے کہ وہاں پر کس کے لیے کیا کیا نعمتیں میسرہیں۔
قرآن پاک کو دو چار مرتبہ ترجمہ و تفسیر کے ساتھ پڑھ لینے سے ہم اس سے مکمل آگاہی کا دعوی نہیں کر سکتے یہ تو ہدایات ،معلو مات اور اطلاعات کا ایک ایسا وسیع سمندر سے جس میں ہر دفعہ غوطہ زن ہونے پر ایک نیا علم کا موتی ملتا ہے جس کو دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ اتنے موتی پا لینے کے باوجود یہ اپنے آپ میں یکتا ہے، یعنی آپ جتنی دفعہ بھی قرآن پاک کو سمجھنے کی نیت سے پڑھیں گے ہر دفعہ ا یک نئی بات، ایک نیا انداز آپ کے سامنےآئےگا ۔
جیسا کہ زوج لفظ کو ہی لے لیجئے سمجھا جاتا ہے کہ اسکا مطلب بیوی ہے، لیکن غور کرنے پر معلوم ہوگا کہ زوج کا لفظی مطلب جوڑا ہے، جو کہ قرآن میں کئی جگہ پھل،نباتات اور دوسری اجناس کے لیے بھی استعمال کیا گیا ہے۔پھر اگر اس کا مطلب جوڑا ہوا تو قرآنی آیات میں جن جگہوں پر ازواج کا ذکر ہے وہاں پر مرد کے لیے عورت اور مرد کے لیے عورت کا مطلب بھی لیا جا سکتا ہے سورہ واقعہ کی آیت نمبر 17 میں تو باقاعدہ نوجوان لڑکوں کا بھی بطور خدمتگار ذکر ہے جو کہ ہمیشہ جوان رہیں گے،ہاتھوں میں ساغر جو کہ کبھی نہ ختم ہونے والی شراب سے لبریز ہوں گے،یہ دنیا میں پائے جانے والی شراب نہ ہوگی جو کہ پھلوں کو گلا سڑا کر بنائی جاتی ہے اور اس سے مد ہوشی طاری ہوجاتی ہے بلکہ یہ ایک ایسی پاکیزہ شراب ہوگی جو اللہ تعالی چشموں میں پیدا کریں گے، اس کو پینے سے نہ سر میں درد ہوگا اور نہ عقل میں خلل ہوگا۔
اسلام میں عورت کا وجود شرم و حیا کا پیکر سمجھا جاتا ہے اور یوں کھلے عام یہ کہنا کی مرد کے لیے عورتیں اور عورتوں کے لئے مرد ہوں گے کہنا مناسب معلوم نہیں ہوتا ۔
احادیث میں ہے کہ بالغ ہونے سے پہلے مر جانے والے لڑکے جنت میں اپنے والدین کے ساتھ اور اہل جنت کے خدمتگار ہوں گے اور عورتوں کے لیے خوشخبری بھی ہے کہ حضور نے فرمایا کوئی بوڑھی عورت جنت میں داخل نہ ہو گی یعنی بوقت داخلہء جنت تمام عورتیں جوان اور ہم عمر ہو جائیں گے وہ ہمیشہ جوان رہیں گی اپنے خاوندوں کی ہم عمر۔
اور سب سے بڑی بات کہ ہماری عقل اور سوچ اللہ کے قائم کردہ نظام کائنات اور جنت و جہنم کا تصور کے قریب بھی نہیں پھٹک سکتی، اب جنت کا ہی معاملہ لیجئے اندازہ ہے کہ وہاں پر موجود لوگ اپنے آپ کی شناخت میں نہ ہوں گے قرآن میں ذکر ہے کہ وہ مسہریوں پر تکیہ لگائے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے، ہر طرح کا پھل ان کی رسائی میں ہوگا، جو چاہیں گے جس چیز کی خواہش کریں گے وہ انہیں وہاں میسر ہوگی ۔جنتیوں کے لئے ریشم و اطلس کے ملبوسات ، سونے کے کنگن اور ہیرے جواہرات کا بھی ذکر ہے اب ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ یہ مردوں کے لیے ہیں کہ عرب میں بادشاہ اور سردار سونے کے کنگن اور ہیرے جواہرات پہنتے تھے اور یہ نعمت عورتوں کے لئے بھی کہی جا سکتی ہے ۔جنتیوں کے لیے کہیں پر بھی مرد یا عورت کا صیغہ استعمال نہیں کیا گیا صرف وہ افراد جن کے اعمال انہیں داخلہ جنت کے اہل کر دیں گے جنتی ہوں گے۔
جنت میں ھوس و شہوت نہ ہوگی۔ جہاں ازواج کا ذکر ہے اس سے مراد دونوں اجناس کا ایک دوسرے کی موجودگی کو محسوس کرنا اور لطف اندوز ہونا مراد ہے ۔
وہاں کوئی امجد ،طاہرہ،زاہد یا زلیخا نہیں ہوں گے کیونکہ یہ تو دنیا میں شناخت کے لیے دیے گئے نام ہیں وہاں تو ہماری صالح اعمال کی وجہ سے ہمارا مقام و رتبہ ہوگا۔ بلکہ میرے خیال میں تو ایک بے خودی کاساعالم ہوگا،جس میں ہم ہم نہیں ہوں گے دنیا کی دوستی اور رشتوں کے جیسی چاہ نہیں ہوگی کوئی غرض لالچ غیبت اور دل آزاری کی باتیں نہ ہوں گی ،جو میسر ہوگا وہی بہترین ہوگا سو چاہیے کہ ہم اپنے اعمال درست کریں اور خدا سے دعا گو ہوں کہ وہ ہمیں اصحاب الیمین یعنی داہنے ہاتھ والے بلکہ سابقون یعنی آگے بڑھنے والوں کی صف میں شامل کرے
آمین ثم آمین
یہ میرے کچھ ذاتی خیالات ہیں،اگر کسی کو ان پر اعتراض و اختلاف ہے تو میں معذرت خواہ ہوں